Alfia alima

Add To collaction

محبت کی دیوانگی

محبت کی دیوانگی قسط نمبر 2

دوسرے دن وہ ہاسپیٹل پہنچ گئی ۔ وہاں پہنچ کر اس نے حمزہ کے بارے میں پوچھا ۔)

اکسکیوزمی آپ مجھے ڈاکٹر حمزہ کے بارے میں بتا سکتے ہیں کہا ملیں گے وہ ۔(اس نے کوریڈور میں چلتے ایک ڈاکٹر سے پوچھا۔)

ڈاکٹر حمزہ ۔۔وہ وہاں آپ کو مل جاہیں گے ۔(اس شخص نے ایک ساہیڈ کی طرف اشارہ کیا )

شکریہ۔۔(تصبیہا نے اس کا شکریہ ادا کیا اور اس طرف چلی گئی ۔)

وہاں پہنچی تو تین چار ڈاکٹر کھڑے تھے۔اب ان میں سے حمزہ کون سا ہے یہ تو اسے نہیں پتا تھا ۔ اس نے ایک نرس سے پوچھا اس نے ایک ڈاکٹر جو کہ تصبیہا کہ کچھ فاصلے پر کھڑا تھا۔ اس کی طرف اشارہ کیا ۔ وہ اس کی شکل نہیں دیکھ سکی کیونکہ اس کا منہ دوسری طرف تھا ۔ وہ جیسے ہی اس کی طرف بڑھی ۔ وہ کسی سے ٹکرائی ۔)

معاف کیجیے گا ۔میں نے دیکھا نہیں ۔(وہ ایک سترا یا اٹھارا سال کا لڑکا تھا ۔جو کہ شکل سے ہی پریشان لگ رہا تھا۔)

کوئی بات نہیں ۔۔۔۔(اس نے آرام سے کہا) اور اس شخص کی طرف بڑھ گئی جہاں اس نرس نے اشارہ کیا تھا ۔

ہیلو ڈاکٹر ۔۔۔۔ تصبیہا نے اسے مخاطب کیا تو وہ شخص مڑا
اور اسے دیکھ کر وہ تو حیران رہ گئی ۔اس نے بہت ہی حقارت سے اسے دیکھا اور دل ہی دل میں انعم کو برے برے القاب سے نوازہ ۔)
لمبے بال جس کو  اس نے پیچھے باندھا ہوا تھا ۔گوری رنگت اس پر ڈاڑھی ،لمبا قد ،اور کھولا گرےبان ،اور گالے میں مالا ٹائپ کچھ پہنا ہوا تھا ،ایک ہاتھ میں بینڈس اور اگھوتھیاں تھیں ۔سفید لیبکوٹ پہنا ہوا شخص کہیں سے بھی ڈاکٹر نہیں لگ رہا تھا ۔ اس کا ہلیا کسی ماوالی جیسا تصبیہا کو لگا ۔ اسے ہمیشہ اسے لوگ زہر لگتے تھے ۔
پہلے اس شخص نے تصبیہا کو دیکھا پھر بولا) جی فرمایئے ۔۔

فرماہیے کہ بچے ۔تو تم ہو وہ گٹیا انسان ۔تمہیں دیکھ کرر ہی پتا لگتا ہے کہ ایک نمبر کے غنڈے ہو ۔ تمہاری ہمت کیسے ہوئی میری دوست کے ساتھ فلرٹ کرنے کی ہاں ۔۔۔۔

کیا بکواس کررہی ہو کون ہو تم ؟(وہ غصے سے بولا)

میں انعم کی دوست ہوں ۔انعم تو یاد ہوگی تمہیں ؟

کون انعم ؟ (وہ نہ سمجھی سے بولا )

ہاں اب وہ کہا یاد ہوگی تمہیں ۔تمہارا شوق جو پورا ہوگیا ہے۔۔۔(تصبیہا انتہائی غصے میں تھی )

اب تم ہد سے زیادہ بڑھ رہی ہو۔ (اس نے آس پاس دیکھتے ہوئے کہا جہاں ڈاکٹرز اور دوسرے لوگ انھیں دیکھ رہے تھے ۔)

میں حد سے بڑھ رہی ہوں ؟ حد میں تو تم رہو اپنی اگر آہندہ تم نے انعم سے ملنے کی کوشیش بھی کی تو تمہارا وہ حال کروں گی کہ تم زندگی بھر یاد رکھو گے۔(تصبیہا نے انگلی اٹھا کر اسے وارن کیا ۔)

(اس شخص کا غصے سے برا حال تھا کیونکہ وہ کوریڈور میں کھڑی سب کے سامنے بنا کسی کی پروا کیے زور سے بول رہی تھی ۔ اس کی دماغ کی رگیں نظر آنے لگیں ۔اس کی آخری بات کے جواب میں بولا )

اب میں اس سے ملوں گا بھی اور۔۔۔۔۔ (اس کی آنکھیں سرخ ہوگئی تھیں غصے کی وجہ سے ۔وہ آگے بڑھا اور تصبیہا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا اور جان بوجھ کر بات ادھوری چھوڑ دی )

آگئے نا اوقات پر ۔تم جیسے گٹیا شخص سے اسی بات کی امید ہے ۔
بس ایک لفظ اور بولا تو بھول جاوں گا تم لڑکی ہو۔(اس کی برداشت جواب دے گئی وہ غصے سے ڈاھاڑا)

(تصبیہا واقع ڈر گئی تھی مگر اگلے ہی پل وہ فورم میں آگئی اور بولی۔)

اللہ کا شکر ہے کہ وقت پر انعم کی عقل ڈھیکانے آگئی۔۔ (تصبیہا نے نہایت نفرت بھری نظر سے اسے دیکھا )

ورنہ ۔۔۔۔وہ دو قدم آگے آیا تو تصبیہا پہچھے ہوگئی ۔(ان دونوں کو کڑتا دیکھ کر صاد وہاں پہنچا )

کیا ہورہا یہاں ۔۔۔۔اور آپ کون ہیں میڈم ؟ یہ کیا طریقہ ہے کسی سے بات کرنے کا؟ (صاد کو بھی غصہ آگیا کہ کوئی اس کہ دوست کی اس طرح سرعام بےعزتی کردے ۔)

ابھی یہاں سے نکلو ورنہ گارڈز کو بولا کر دھکے دیلواں ۔(تصبیہا کچھ کہتی اس سے پہلے وہ بولا )

جارہی ہوں مجھے بھی کوئی شوق نہیں ہے تمہاری منحوس شکل دیکھنے کی۔۔۔ مگر اب تم مجھے انعم کے قریب بھی دیکھے تو تمہارا کریر بننے سے پہلے ہی ختم کردوں گی مجھے ۔۔۔(تصبیہا غصے سے کہتی ہوئی مڑگئی ۔وہ تصبیہا کہ پہچھے بڑھا مگر صاد نے اسے روک لیا)

جانے دے ،بعد میں دیکھ لیں گے ۔(صاد نے اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے کہا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تصبیہا باہر جارہی جب اس نے انعم کو وہاں کھڑے کسی سے بات کرتے دیکھا ۔۔)

یہ یہاں کیا کر رہی ہے ؟( وہ بڑبڑائی اور اس کی طرف بڑھ گئی ۔۔)

تم یہاں کیا کررہی ہو؟ اور یہ کون ہے ؟ (اس نے انعم کے ساتھ کھڑے شخص کی طرف اشارہ کیا)

میں تو تمہیں دیکھنے آئی تھی کہ غصے میں کچھ الٹا سیدھا نہ کردو کیوںکہ تم جب بھی غصے میں ہوتی ہو کچھ نا کچھ غلظ کرتی ہو۔(انعم نے تفصیل سے جواب دیا۔)

ہوگیا۔۔۔؟ یہ کون ہے ؟ (تصبیہا چڑھ کر بولی ۔ایک تو اندر اس کے لیے لڑکر آرہی تھی اوپر سے وہ کہہ رہی ہے کہ ہمیشہ گڑبڑ کردیتہ ہو۔۔حد ہے ویسے)

یہ ۔۔یہ۔۔ حمزہ ہیں ۔۔۔۔ (انعم نے جیسے اس کے سر پر بم پھوڑا )

کیا ۔۔یہ وہ حمزہ ہے ۔۔۔(اس نے تصدیق چاہی )

ہاں ۔(انعم اس کے (وہ) کا مطلب مجھ گئی تھی )

تو پھر وہ کون تھا ۔۔۔۔(تصبیہا ایک دم پریچشان ہوگئی )

کون ؟ (انعم نے پوچھا ۔مگر وہ تو گمسم سی ہوگئی تھی )

آپ تھیک ہیں ؟ (حمزہ نے پوچھا ،جس کے چہرے سے ہی شیطانیت صاف ظاہر تھی ۔۔تصبیہا نے پہلے انعم کو دیکھا پھر حمزہ کو اور ایک رک کہ تھپڑ حمزہ کہ منہ پر دیا۔

(حمزہ منہ پر ہاتھ رکھے اسے دیکھ رہا تھا اور ساتھ انعم بھی حیران تھی کہ یہ اس نے کیا کردیا ۔۔تصبیہا نے انعم کا ہاتھ پکڑا اور باہر نکل گئی ۔۔۔۔)

یہ کیا کیا تم نے ؟ اسے تھپڑ مارنے کی کیا ضرورت تھی ۔۔۔(انعم نےگاڑی چلاتے ہوئے تصبیہا سے پوچھا )

اس گدھے کی وجہ سے میں نے کسی اور کی انسلٹ کردی یاررررر۔

واٹ؟؟؟؟؟ کس کی ؟

مجھے کیا پتا وہ کون تھا ۔مجھے لگا وہ حمزہ ہے ۔ تو میں نے۔۔۔۔۔

تو تم نے اس کی پینٹنگ بنادی ۔۔۔۔( یہ ان کا کوڈ ورڈ تھا جب بھی تصبیہا کسی کو ڈانٹی تھی تو وہ لوگ یہہی کہتیں تھیں )

ارے اس نرس نے کہا تھا کہ وہاں کھڑے ہیں ڈاکٹر حمزہ ۔۔۔۔۔(اس نے نرس کی ایکٹنگ کرکے بتایا )

تو اللہ کی بندی اس سے پہلے پوچھ تولیتی کہ وہ حمزہ ہے بھی کہ نہیں۔ ہوسکتا ہے وہ اس ٹایم وہاں کھڑا ہو پھر چلا گیا ہو۔۔۔(انعم نے اس کی عقل پر ماتم کرتے ہوئے کہا)

اب تو ہو گیا جو ہونا تھا ۔ ویسے بھی وہ بہت ہی بدتمیز تھا ۔طبیت ٹھیک کردی اس کی۔(تصبیہا کی آنکھوں کہ سامنے اس کا غصے والا چہرا آگیا تو وہ مسکرائی )

بہت غلط بات ہے یہ تصبیہا ۔تمہیں اس سے معافی مانگنی چاہیے۔۔۔

اللہ نے زندگی دی اور وہ کبھی مل گیا تو مانگ لوگی اس سے معافی۔ٹھیک ہے۔۔۔(تصبیہا نے بات کو ٹالتے ہوئے کہا)

تو کبھی نہیں سدھرے گی۔۔۔(انعم نے مسکراتے ہوئے کہا)

دن ،مہینے ،سال ہوں کیا جو بدل جاوں۔ ۔۔

   1
0 Comments